ڈاکٹر راجہ افتخار خان کا اٹلی سےاردو بلاگ

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر, اگست 13, 2012

تیرے منے دی موج وچ

دو بندے گا رہے ہوتے ہیں گلا پھاڑ پھاڑ کر، اور موسیقار موسیقی کی دھنیں بکھیر رہا ہوتا ہے، کچھ لڑکیاں مشوم قسم بھی ساتھ دے رہی ہوتی ہیں۔ سریں تقریباُ ایک جیسی ہی ہوتی ہیں،
مگر:

ایک کے بارے ہم کہتے ہیں کہ گانا گارہا ہے، گانا مذہب میں حرام الشدیدہے وغیرہ وغیرہ
دوجے کے بارے یہ کہتے سنا ہے کہ نعت پڑھ رہا ہے، اور کار ثواب ہے۔

کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟؟؟  

یا پھر ہم بھی گانا شروع کردیں ، "تیرے منے دی موج وچ ہسنا ، رونا"۔

13 تبصرے:

  1. ہمارے ہاں مسئلہ آلات موسیقی کا ہے، گانا گانے کا نہیں ہے۔
    البتہ گانے میں اگر برے الفاظ، شاعری وغیرہ کا استعمال ہو تو وہ بھی ممنوع ہے، اور جو عام گفتگو میں بھی ممنوع سمجھا جاتا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. اوریہ بھی بتائیے کہ اس سبز ایڈیٹر میں ٹائپ تو کر لیں، مگر شائع کیسے کریں؟

    جواب دیںحذف کریں
  3. دین کو ان لوگوں نے مذاق بنا رکھا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  4. Dono main hi poetry hoti hai achi poetry to kahin pay bi mana nahi
    Ham agar naat main Daff ka use kartey hain to us ko kya kahin gey...

    جواب دیںحذف کریں
  5. میرے خیال میں نعت میں بھی موسیقی ہوتی ہے اس میں کوئی شک نہیں مگر ایک فرق تو سازوں کا ہے دوسرا معنوی لیحاظ سے تعظیم کی خاطر اسے پڑھنا کہتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. کسی زمانہ میں سنتے اور ہم بھی کہتے تھے۔
    یہ بندہ یابندی دین بیزار ہیں۔
    اب ہم اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ
    ہم دین سے تو نہیں دینداروں سے بیزار ہو گئے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  7. دونوں نہ سنیں۔ اب گانوں کا مزہ اسی طرز اور دھن پر بنی ہوئی نعتوں سے تھوڑا پورا کرنا ہے۔ ویسے میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ساز وغیرہ جہاں بھی شاعری کے ساتھ آتے ہیں تو الفاظ کی تاثیر کم ہو جاتی ہے ۔ بس ساز کی دھن پر دھمال ڈالنے کو دل کرتا ہے۔ کوئی کلام جیسے اقبال کی نظم ساز میں سنیں اور پھر شاعری کی صورت میں سنیں(جسے غالباََ تحت الفظ کہتے ہیں۔)اور پھر موازنہ کریں کہ کس کے زریعے کلام کا پیغام آپ تک پہنچا ہے۔ اور آج کل ہمارے ہم عمرعں میں انگلش میوزک کا جو رجحان بڑھ رہا ہے یہ تو نرا ٹوپی ڈرامہ ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. 4#
    دف کی اجازت دراصل نبی کریم ﷺ کے زمانے میں تھی اور کچھ خاص مواقع پر کھیل تماشا اور دف پر کچھ گیت گائے گئے تھے، جنہوں نبی ﷺ نےمنع نہیں فرمایا تھا۔

    مگر یہ چیزیں اور آلات موسیقی جب وقت ضائع کرنے اور اللہ پر سے توکل ہٹانے میں استعمال ہونے لگیں اور ان سے بے راہ روی اور طبیعتوں میں ہیجان انگیزی برپا ہو اور تربیت خراب ہو رہی ہو، تو یہ حرام قرار دئے جاتے ہیں۔

    اور آجکل اسکے رائج ہونے کے اثرات کو جوانوں میں بخوبی ملاحطہ کیا جاسکتا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  9. حضور آپ نہ گائیں، گانا بھی ہے تو کوئی مردانہ گانا گالیں بے چاری حدیقہ کیا نی پر رحم کریں :)
    ویسے منا ہماری طرف لڑکوں کی عرفیت ہوتی ہے۔دیکھ لیں فیر

    جواب دیںحذف کریں
  10. نعت کے احترام کے لیے پڑھنا کہتے ہیں، ویسے اچھی شاعری اور اچھے میوزک میں کوئی ممانعت نہیں تفصیل کے لیے امام غزالی کی کتاب کتاب کیمیائے سعادت کا مطالعہ کر سکتے ہیں جس میں انہوں نے ایک پورا باب سماع کے حق میں رقم کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  11. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  12. لو دسو ہور تھوڑے تضاد آسے پاسے بِکھرے پڑے ہیں جو آپ نے ایک مُشکل سا تضاد لب لیا ہے ارے جناب اس تضاد کی نشاندہی آپکو مہنگی بھی پڑہ سکتی ہے

    جواب دیںحذف کریں
  13. میرے وطن کے رہنماؤ
    اِک ایسا آئین بناؤ
    جس میں ہو صِدیق ؓکی عظمت
    جس میں ہو عثمان ؓکی عقیدت
    جس میں ہو فاروق ؓکی جرأت
    جس میں ہو حیدر ؓکی شجاعت
    مِٹ جائیں ظلمت کے گھاؤ
    اِک ایسا آئین بناؤ
    طارق کی تَدبیِر ہو جس میں
    محجن کی زنجیر ہو جس میں
    قرآن کی تا ثیر ہو جس میں
    مِلّت کے جذبات جگاؤ
    اِک ایسا آئین بناؤ
    سر توڑے جو مغروروں کا
    ساتھی ہو جو مہجوروں کا
    دارِ ستم کے منصوروں کا
    محکوموں کا مجبوروں کا
    چل نہ سکے زردار کا داؤ
    اِک ایسا آئین بناؤ

    جواب دیںحذف کریں

اگر آپ اس موضوع پر کوئی رائے رکھتے ہیں، حق میں یا محالفت میں تو ضرور لکھیں۔

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں